عجب پاگل سی لڑکی ہے
مجھے ہر روز کہتی ہے
بتائو کچھ نیا لکھا
میں جب بھی اس سے کہتا ہوں
کہ ہاں اک نظم لکھی ہے
مگر عنوان دینا ہے
بہت بے چین ہوتی ہے
وہ کہتی ہے
سناؤ
میں اسے اچھا سا ایک عنوان دیتی ہوں
وہ میری نظم سنتی ہے
اور اس کی بولتی آنکھیں
کسی مصرعے، کسی تشبیہ پہ یوں مسکراتی ہیں
مجھے لفظوں سے کرنیں پھوٹتی محسوس ہوتی ہیں
وہ میری نظم کو اچھا سا ایک عنوان دیتی ہے
اور اس کے آخری مصرعے کے نیچے
ایک ادائے بے نیازی سے
وہ اپنا نام لکھتی ہے
میں کہتا ہوں
سنو ! یہ نظم میری ہے
تو پھر تم نے کیوں اپنے نام سے منسوب کر لی ہے
میری یہ بات سن کر اسکی آنکھیں مسکراتی ہیں
وہ کہتی ہے
بڑا سادہ سا رشتہ ہے
کہ جیسے تم میرے ہو
 
No comments:
Post a Comment
03457568685