سر اٹھاؤں تو جان جاتی ھے
اور جھکا لوں تو شان جاتی ھے
خامشی بھی مجھے قبول نہیں
کچھ کہوں تو زبان جاتی ھے
نقد لینے کوئی نہیں آتا
قرض دوں تو دکان جاتی ھے
بد دعا تم کسی کی مت لینا
یہ سوئے آسمان جاتی ھے
موت اپنا خراج لینے کو
روح کے درمیان جاتی ھے
اک تیری شکل دیکھ لینے سے
پورے دن کی تھکان جاتی ھے
میری ماں کا مزاج مت پوچھو
صرف باتوں سے مان جاتی ھے.