Sunday, June 23, 2013
Friday, June 21, 2013
بسا ہوا تھا مرے دل میں
بسا ہوا تھا مرے دل میں ، درد جیسا تھا
وہ اجنبی تھا مگر گھر کے فرد جیسا تھا
کبھی وہ چشمِ تصوّر میں عکس کی صورت
کبھی خیال کے شیشے پہ گرد جیسا تھا
جدا ہوا نہ لبوں سے وہ ایک پل کے لیے
کبھی دعا تو کبھی آہِ سرد جیسا تھا
سفر نصیب مگر بے جہت مسافر تھا
وہ گرد باد سا ، صحرا نورد جیسا تھا
جنم کا ساتھ نبھایا نہ جا سکا عاجزؔ
وہ شاخِ سبز تو میں برگِ زرد جیسا تھا
Thursday, June 20, 2013
چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے
چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے
گلاب چہرے پہ مسکراہٹ
وہ ساحلوں کی ہوا سی لڑکی
جو راہ چلتی تو ایسا لگتا
کہ جیسے لہروں پہ چل رہی ہو۔
وہ اس تیقن سے بات کرتی
کہ جیسے ساری دنیا
اسی کی آنکھوں سے دیکھتی ہو
جو اپنی رستے میں دل بچھاتی ہوئی نگاہوں سے ہنس کے کہتی
“تمھارے جیسے بہت سے لوگوں سے
میں یہ باتیں بہت سے برسوں سے سن رہی ہوں۔
میں ساحلوں کی ہوا ہوں، نیلے سمندروں کے لئے بنی ہوں۔“
وہ کل ملی تو اُسی طرح تھی
چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے
گلاب چہرے پہ مسکراہٹ
کہ جیسے چاندی پگھل رہی ہو۔
مگر جو بولی تو
اس کے لہجے میں وہ تھکن تھی
کہ جیسے صدیوں سے دشتِ ظلمت میں جل رہی ہو۔
گلاب چہرے پہ مسکراہٹ
وہ ساحلوں کی ہوا سی لڑکی
جو راہ چلتی تو ایسا لگتا
کہ جیسے لہروں پہ چل رہی ہو۔
وہ اس تیقن سے بات کرتی
کہ جیسے ساری دنیا
اسی کی آنکھوں سے دیکھتی ہو
جو اپنی رستے میں دل بچھاتی ہوئی نگاہوں سے ہنس کے کہتی
“تمھارے جیسے بہت سے لوگوں سے
میں یہ باتیں بہت سے برسوں سے سن رہی ہوں۔
میں ساحلوں کی ہوا ہوں، نیلے سمندروں کے لئے بنی ہوں۔“
وہ کل ملی تو اُسی طرح تھی
چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے
گلاب چہرے پہ مسکراہٹ
کہ جیسے چاندی پگھل رہی ہو۔
مگر جو بولی تو
اس کے لہجے میں وہ تھکن تھی
کہ جیسے صدیوں سے دشتِ ظلمت میں جل رہی ہو۔
Wednesday, June 19, 2013
Nishaani tujh
Nishaani tujh ko di thi jo , Juda hotay huyee main ne
Pehan kar aa wohi KANGAN , Tujhe dil yaad karta hai
Subscribe to:
Posts (Atom)