کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت----------------------------- کبھی یہ مرحلہ جیسے کہ آشنائی نہ تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مممد نوید

Tuesday, July 2, 2013

بہت سجائے تھے آنکھوں میں خواب میں نے بھی

بہت سجائے تھے آنکھوں میں خواب میں نے بھی

سہے ہیں اُس کے لیے یہ عذاب میں نے بھی


جُدائیوں کی خلش اُس نے بھی ظاہر نہ کی

چُھپائے اپنے غم و اضطراب میں نے بھی


دئیے بُجھا کہ سرِ شام سو گیـــا تھا وہ

بِتائی سو کہ شبِِ مہتاب میں نے بھی


یہی نہیں کہ اس نے مجھے دردِ ہجر دیا

جُدائیوں کا دیـــا ہے جواب میں نے بھی


کسی نے خون میں تر چُوڑیاں جو بھیجھی ہیں

لکھی ہے خونِ جگر سے کتاب میں نے بھی


خزاں کا وار بھی کارگر تھا دل پر مگر

بہت بچا کر رکھا یہ گُلاب میں نے بھی

No comments:

Post a Comment

03457568685