بس اک میری بات نہیں تھی سب کا درد دسمبر تھا
برف کے شہر میں رہنے والا ہر اک فرد دسمبر تھا
پھولوں پر تھا سکتہ طاری خوشبو سہمی سہمی تھی
خوف زدہ تھا گلشن سارا دہشت گرد دسمبر تھا
پچھلے سال کے آخر میں بھی حیرت میں ہم تینوں تھے
اک میں تھا اک تیرا غم تھا اک بے درد دسمبر تھا
اپنی اپنی ہمت تھی اور اپنی اپنی قسمت تھی
ہاتھ کسی کے ںیلے تھے اور پیلا زرد دسمب تھا
بس اک میری بات نہیں تھی سب کا درد دسمبر تھا
برف کے شہر میں رہنے والا ہر اک فرد دسمبر تھا
بہت خوبصورت
ReplyDelete