Sunday, June 30, 2013
هوا تھمی تھی ضرور لیکن...
هوا تھمی تھی ضرور لیکن...
وه شام جیسے سسک رہی تھی..
که زرد پتوں کو آندھیوں نے..
عجیب قصہ سنا دیا تھا!!!
که جسکو سنکر تمام پتے...
سسک رہے تھے،بلک رہے تھے..
نجانے کس سانحے کے غم میں ..
شجر جڑوں سے اکھڑ چکے تھے!!!
بہت تلاشآ تھا هم نے تم کو..
هر ایک رسته،هر ایک وادی..
هر ایک پربت،هر ایک گھاٹی..
کہیں سے تیری خبر نه آئی..
تو یه کهه کے هم نے دل کو ٹالا..
هوا تھمے گی تو دیکھ هی لیں گے...
هم اسکے راستوں کو ڈھونڈ لیں گے!!!
مگر هماری یه خوش خیالی..
جو همکو برباد کر گئ تھی.
هوا تھمی تھی ضرور لیکن..
بڑی هی مدت گزر چکی تھی!!
همارے بالوں کے جنگلوں میں..
سفید چاندنی اتر چکی تھی!
فلک په تارے نہیں رہے تھے..
گلاب پیارے نہیں رہے تھے..
وه جن سے بستی تھی دل کی بستی..
وه لوگ سارے نہیں رہے تھے!!
مگر یه المیہ سب سے بالاتر تھا...
'که هم تمهارے نہیں رہے تھے..
که تم همارے نہیں رہے تھے..!!!'
هوا تھمی تھی ضرور لیکن...
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment
03457568685